Jump to content

User:Samiruddin qasmi50

From Wikipedia, the free encyclopedia

حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی صاحب دامت برکاتہم کے حالات و واقعات

بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم حضرت مولانا ثمیر الدین قاسمی دامت برکاتہم، ایک عبقری شخصیت ہیں، انہوں نے چھ مختلف فنون پر نمایاں کام انجام دئے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ حضرت علام نے دور جدید کے تقاضے کو بخوبی سمجھا اور طلبہ کے لئے کئی فنون کو اس میں ڈھال کر آسان کرکے پیش کیا، فقہ کی اہم کتابوں پر حدیث کا حوالہ دینا۔ ہر ہر عقیدے کو دس دس آیتوں، اور دس دس حدیثوں سے مدلل کرنا،وراثت کو نئے انداز میں ڈھالنا،، سائنس اور قرآن جیسی پیچیدہ کتاب لکھنا۔اور پھر پوری دنیا کے لئے حتمی کیلنڈرکو تیار کرکے اس میدان میں امام کی حیثیت اختیار کر لینا، یہ وہ مختلف النوع کام ہیں جن کی وجہ سے بجا طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ ع ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا


سن پیدائش حضرت مولانا ثمیر الدین صاحب۶، نومبر ۱۹۵۰ ؁ء،مطابق ۲۵محرم ۱۳۷۰ھ میں پیدا ہوئے۔یہ تاریخ تحقیقی نہیں ہے کیونکہ گھر میں تاریخ لکھنے کا رواج نہیں تھا۔ البتہ قریب قریب یہی تاریخ ہے۔ اس کو سارٹی فیکٹ اور پاسپورٹ پر درج کروایا ہے۔ مقام پیدائش حضرت مولانا مقام گھٹّی،تھانہ مہگاواں، ضلع گڈّا،صوبہ جھار کھنڈ میں پیدا ہوئے۔یہ صوبہ پہلے بہار کا حصہ تھا۔اب الگ کرکے جھار کھنڈ کردیا گیا ہے۔ یہ گاؤں شہر گڈا سے ۳۶ کلو میٹر دور ہے ، جہاں آج بھی بجلی اور پانی کی سہولت نہیں ہے

شجرہئ نسب

نام ثمیر الدین، والد کا نام جمال الدین،دادا کا نام محمد بخش عرف لدنی، پردادا کا نام چولہائی،قوم شیخ صدیقی، بہت بعد میں ان کا نسب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ اس لئے اس خاندان کو شیخ صدیقی کہتے ہیں۔ با ضابطہ کوئی شجرہ نہیں ہے البتہ ان کے خاندان میں یہی مشہور ہے۔

تعلیم

ابتدائی تعلیم گھٹّی گاؤں کے مکتب میں مولوی عبد الرؤف ؒعرف گونی،مقام مرغیا چک،ضلع بھاگلپور سے حاصل کی۔اسی مکتب میں اردو،ہندی،حساب اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔

بارہ سال کی عمر میں ۱۹۶۲؁ ء میں مدرسہ امداد العلوم،اٹکی رانچی تعلیم حاصل کرنے گئے۔ ۱۹۶۴ء میں مدرسہ اعزازیہ،پتھنہ بھاگلپور میں داخلہ لیا۔ ۱۹۶۶؁ء میں دار العلوم چھاپی گجرات گئے۔اور ۱۹۶۸؁ ء میں مرکز علم و عرفان دار العلوم دیوبند میں اعلی تعلیم کے لئے داخلہ لیا۔ شعبان ۱۳۹۰ھ،مطابق اکتوبر ۱۹۷۰؁ء میں دورہ حدیث سے فراغت حاصل کی

مولانا ثمیر الدین قاسمی کی اہم تصنیفات ۱۔۔اثمار الھدایہ 13 جلدیں ۲۔۔الشرح الثمیری 4 جلدیں ۳۔۔ثمرۃ النجاح علی نور الایضاح 2جلد ۴۔۔ثمرۃ العقائد ۵۔۔ثمرۃ المیراث ۶۔۔ثمرۃ الفلکیات ۷۔۔ سائنس اور قرآن ۸۔۔ اسباب فسخ نکاح ۹۔۔ثمرۃ الاوزان ۱۰۔۔تحفۃ الطلباء شرح سفینۃ البلغاء ۱۱۔۔حاشیہ سفینۃ البلغاء (عربی) ۱۲۔۔ثمرۃ التعلیل ۱۳۔۔رویت ہلال علم فلکیات کی روشنی میں ۱۴۔۔یادوطن ۱۵۔۔انوار فارسی ۱۶۔۔تفریق و طلاق ۱۷۔۔عیسائت کیا ہے ۱۸۔۔ثمیری کیلنڈر ۱۹ حنفیہ کا مسلک احتیاط پر ہے ، اردو، انگلش ، عربی ۲۰ الھدایہ مع احادیثھا و اصولھا ، پانچ جلدیں ، ابھی دو جلدیں تیار ہیں اور تیسری جلد پر کام چل رہا ہے

حضرت کے چھ بچے ہیں، چار بیٹے، اور دو بیٹیاں ہیں، سبھی خوش و خرم ہیں، اور سبھی انگلینڈ ہی میں رہائش پذیر ہیں