Jump to content

User:Tahirsalafi

From Wikipedia, the free encyclopedia

آریہ سماج

ہندوستان کے جدید دور کے ترقی پذیر سماج سدھار اداروں میں آریہ سماج کا ایک خاص مقام ہے۔ اس کا قیام ممبئی میں 10 اپریل 1875 کو سوامی دیانند سرسوتی کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس وقت ہندوستان‘ برما‘ تھائی لینڈ‘ ملایا‘ افریقہ‘ ٹرن ڈاڈ کے مغربی جزیروں میں تقریبا 3000 آریہ سماج ہیں جہاں اس کے اراکین کی تعداد پچاس لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ آریہ سماج کا میدان عمل عالمگیر ہے۔ اس کے بانی اور کام کرنے والوں کا مقصد یہ ہے کہ تمام کائنات میں ذات پات‘ ملک و قوم یا رنگ کی نسبت کو چھوڑ کر ہر جگہ ویدک دھرم کی اشاعت کی جائے۔ آریہ سماج کے قیام کا خیال اس طرح پیدا ہوا تھا کہ کم سن مول شنکر نے گھر چھوڑ کر سنیاس لے لیا تھا اور سوامی دیانند کے نام سے صداقت کی کھوج کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس دھن میں اس نے سنسکرت کے زبردست عالم اور مشہور سوامی برجانند سے متھرا میں ویاکرن یا علم صرف و نحو اور ویدک شاستروں کا مطالعہ شروع کیا۔ اپنے مطالعہ اور تجربہ سے انھوں نے محسوس کیا کہ مروجہ ہندو دھرم عام طور پر کئی ایک اصولوں میں قدیم ویدک دھرم سے بالکل مختلف ہوگیا ہے اور نوع انسان کی سب سے بڑی بھلائی اسی میں ہے کہ موجودہ پورا نک دھرم کو ترک کر کے قدیم ویدوں کی تعلیم کی اشاعت کی جائے۔ اپنے اندھے گرو برجانند کے حکم کی تعمیل میں سوامی دیانند نے آریہ سماج کا قیام اسی مقصد کے مدنظر کیا تھا۔ 1883 تک سوامی دیانند نے پورے ہندوستان کا سفر کیا اور کئی خاص شہروں میں آریہ سماج قائم کر کے اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے حسب ذیل کتابیں شایع کیں۔ مثلا ٰ ستیارتھ پرکاشٰ‘ ٰ سنسکارورودھ رگ وید بھاشیہ بھومیکاٰ‘ ٰرگ وید بھاشیہٰ (ساتویں منڈل تک) ٰیجروید بھاشیہٰ وغیرہ۔ سوامی دیانند کے انتقال کے بعد آریہ سماج نے تعلیم کی اشاعت اور سماج سدھار کے لیے بڑی مستعدی سے کام کیا۔ اس ادارے کے زریعے قائم کیے گئے مدرسوں‘ کالجوں‘ گورکلوں‘ سنسکرت پاٹھ شالائوں اور کنیاپاٹھ شالائوں‘ ودھوا آشرموں اور یتیم خانوں کا شمالی ہندوستان اور دوسرے پردیشوں میں ایک جال بچھا ہوا ہے۔ ان تمام کاموں میں آریہ سماج جو تمام مہذب لوگوں کی تائید حاصل ہے۔ آریہ سماج صرف ویدوں کے منتروں کے جزو کو ایشور کے ظاہر کیے ہوئے اور مستند سمجھتا ہے۔ براہمن اور اپشند وغیرہ کو انسان کی تصنیف سمجھتاہے۔ مورتی پوجا کو ویدوں کے خلاف اور ایک عذاب خیال کرتا ہے۔ کسی ملک یا قوم کا آدمی اپنے اوصاف اور اعمال کے لحاظ سے ویدک دھرم اختیار کر سکتا ہے۔ عورتوں اور نیچ ذات کے لوگوں کی ترقی کے لیے ہمیشہ کوشش کرتا ہے۔